تنخواہ دار طبقے نے ہول سیلرز، ریٹیلرز اور برآمد کنندگان کے مجموعی ٹیکس سے دگنا ٹیکس ادا کیا

2025-10-21
اسلام آباد: تنخواہ دار نے رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی (جولائی تا ستمبر) میں قومی خزانے میں 130 ارب روپے کا ٹیکس جمع کرایا ہے جو کہ تاجروں، تھوک فروشوں اور برآمد کنندگان کی مجموعی ادائیگی سے دگنا ہے۔ رواں سال کی پہلی سہ ماہی میں تنخواہ داروں سے 130 ارب روپے کی وصولی ہوئی، دوسری جانب جائیدادوں کے انتقال 60 ارب، برآمدکنندگان سے 45 ارب ، تھوک فروشوں سے 14.6 ارب اور ہول سیلرز سے 11.5 ارب روپے حاصل کیے جاسکے۔ اس طرح قومی خزانے میں تنخواہ داروں کی جانب سے ڈالے جانے والا یہ حصہ کہ تاجروں، تھوک فروشوں اور برآمد کنندگان کی مجموعی ادائیگی سے زیادہ ،برآمد کنندگان کے مقابلے میں تین گنا اور ریٹیل و ہول سیل سیکٹر کے مقابلے میں پانچ گنا زیادہ ہے۔تنخواہ دارطبقے نے پچھلے سال 545ارب ٹیکس دیا۔ رواں برس رواں برس ہدف600 ارب روپےہے، برآمد کنندگان، تھوک و پرچون فروش اور پراپرٹی ٹائیکونزکی ٹیکس ادائیگی تنخواہ دار طبقے کے مقابلے میں نہایت کم ہے، جس سے ٹیکس نظام میں انصاف اور مساوات کے سوالات جنم لیتے ہیں۔ جائیداد کی خریداری پر 236K کے تحت ایف بی آر نے 24 ارب روپے جمع کیے، جو پچھلے سال کی اسی مدت میں 18 ارب روپے تھے۔ ایف بی آر نے تنخواہ دار طبقے سے 130 ارب روپے کا ٹیکس وصول کیا، حالانکہ حکومت نے مالی سال 2025-26 کے بجٹ میں چند درجہ بندیوں میں معمولی کمی کی تھی۔ گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں اس طبقے سے 110 ارب روپے جمع ہوئے تھے۔ پہلی سہ ماہی میں تنخواہ دار طبقے کی ٹیکس ادائیگی برآمد کنندگان کے مقابلے میں تین گنا اور ریٹیل و ہول سیل سیکٹر کے مقابلے میں پانچ گنا زیادہ رہی۔ ایف بی آر کے اعداد و شمار کے مطابق جائیداد کی فروخت پر 236C کے تحت 42 ارب روپے حاصل کیے گئے، جو پچھلے سال کے 23 ارب روپے سے نمایاں طور پر زیادہ ہیں۔ بجٹ 2025-26 میں جائیداد کی فروخت پر ٹیکس کی شرح بڑھا کر 4.5 فیصد کر دی گئی تھی، اگر لین دین کی مالیت 50 ملین روپے سے کم ہو۔ جائیداد کی خریداری پر 236K کے تحت ایف بی آر نے 24 ارب روپے جمع کیے، جو پچھلے سال کی اسی مدت میں 18 ارب روپے تھے۔ خریداری پر ٹیکس کی شرح 1.5 فیصد مقرر کی گئی ہے جہاں منصفانہ مارکیٹ ویلیو 50 ملین روپے سے کم ہو۔ اگر خریدار ایکٹو ٹیکس دہندگان کی فہرست (ATL) میں شامل نہ ہو تو ٹیکس کی شرح 10.5 فیصد ہوگی، جبکہ اگر وہ مقررہ تاریخ کے بعد ریٹرن فائل کرے تو شرح 4.5 فیصد ہوگی۔ مجموعی طور پر، جائیداد کی خرید و فروخت سے ایف بی آر نے رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں 60 ارب روپے جمع کیے، جو گزشتہ سال کی 45 ارب روپے کی وصولی سے زیادہ ہیں۔ برآمد کنندگان سے انکم ٹیکس سیکشن 154 اور 147 (6C) کے تحت 45 ارب روپے وصول کیے گئے، جو گزشتہ سال 43 ارب روپے تھے۔ برآمدات پر فی الحال 1 فیصد ٹیکس سیکشن 154 کے تحت اور مزید 1 فیصد سیکشن 147 (6C) کے تحت لاگو ہے۔ ملک میں لاکھوں تھوک فروش اور پرچون فروش سرگرم ہیں۔ ایف بی آر کے مطابق تھوک فروشوں نے 236G کے تحت 14.6 ارب روپے ادا کیے، جو گزشتہ سال 7 ارب روپے تھے، جبکہ 236H کے تحت پرچون فروشوں نے 11.5 ارب روپے ٹیکس دیا، جو گزشتہ سال 6.5 ارب روپے تھا۔ گزشتہ مالی سال 2024-25 میں ایف بی آر نے تنخواہ دار طبقے سے 545 ارب روپے وصول کیے تھے اور اب ہدف رکھا گیا ہے کہ رواں مالی سال میں یہ رقم 600 ارب روپے تک پہنچائی جائے۔دوسری جانب، وہ طبقات جو منافع کما رہے ہیں—جیسے برآمد کنندگان، تھوک و پرچون فروش اور پراپرٹی ٹائیکونز—ان کی ٹیکس ادائیگی تنخواہ دار طبقے کے مقابلے میں نہایت کم ہے، جس سے ٹیکس نظام میں انصاف اور مساوات کے سوالات جنم لیتے ہیں۔
سونے کی اونچی اڑان کو بریک لگ گئی ، آج بھی بڑی کمی ریکارڈ
2025-10-23
کراچی : سونے کی فی تولہ قیمت میں آج بھی 7 ہزار 538 روپے کی بڑی کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔ آل پاکستان جیمز اینڈ جیولرز ایسوسی ایشن کے مطابق فی تولہ سونے کی قیمت 7538 روپے کم ہو کر 4 لاکھ37 ہزار 362 روپے ہو گئی ہے۔ ایسوسی ایشن کے مطابق 10 گرام سونے کی قیمت 6463 روپے کم ہو کر 3 لاکھ74ہزار967 روپے ہو گئی ہے۔ آل پاکستان جیمز اینڈ جیولرز ایسوسی ایشن کے مطابق عالمی بازار میں سونے کا بھاؤ85 ڈالر کم ہو کر 4150 ڈالر فی اونس ہے۔
پاکستان اب غیر ملکی سرمایہ کاری کیلئے محفوظ ملک بن چکا ہے: وزیرخزانہ
2025-10-23
وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگ زيب نے کہا ہے کہ پاکستان اب غیر ملکی سرمایہ کاری کے لیے محفوظ ملک بن چکا ہے۔ جیو نیوز کے پروگرام کیپیٹل ٹاک میں انٹرویو دیتے ہوئے محمد اورنگ زيب کا کہنا تھاکہ موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے سیلاب اور اسموگ کی فریکیونسی بڑھتی جارہی ہے، موسمیاتی تبدیلی کے اثرات معیشت پر بھی پڑتے ہیں، سیلاب کے نقصانات سے قبل جی ڈی پی گروتھ اس سال 4.2 کا اندازہ تھا اور اس سال کے سیلاب سے 80 فیصد نقصان پنجاب میں ہوا، اگر موسمیاتی تبدیلی اور بڑھتی آبادی کے خطرات سے نمٹا نہ گیا تو ملکی معیشت کو تین ٹریلین ڈالر کی معیشت بنانے کا منصوبہ ناکام ہوسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج ہم اپنے پاؤں پر کھڑے ہیں ریلیف اور ریسکیو اپنے وسائل سے کرسکتے ہیں، تعمیر نو کے لیے ضرورت پڑتی ہے تو ہوسکتا ہے ہم عالمی اداروں کے پاس جائیں، ایک سوچ یہ بھی ہے کہ کوئی گرانٹ آتی ہے تو وہ لے لینی چاہیے، قرض لے کر تو ہم نے آگے جاکر واپس ہی کرنا ہے۔ وزیرخزانہ کا کہنا تھاکہ پاکستان میں سرمایہ کاروں نے پیسے بنائے تو بھجوائے ہیں، ورلڈ بینک نے ٹیکس اصلاحات پر ہماری پریزنٹیشن کی تعریف کی، ورلڈ بینک کے سامنے پریزنٹیشن میں بتایا کہ ٹیکنالوجی سے کرپشن میں کمی ہوئی ہے، مصرکے وزیرخزانہ نے کہا کہ میں اپنی ٹیم آپ کے پاس بھیجتا ہوں یا آپ اپنی ٹیم بھیجیں۔
ملک میں پیٹرولیم مصنوعات کی کوئی قلت نہیں ہے، اوگرا
2025-10-22
کاروبار ملک میں پیٹرولیم مصنوعات کی کوئی قلت نہیں ہے، اوگرا ملک میں پیٹرولیم مصنوعات کی کوئی قلت نہیں ہے، اوگرا فوٹو: فائل اسلام آباد: آئل اینڈگیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) کے مطابق ملک میں پیٹرولیم مصنوعات کی کوئی قلت نہیں ہے۔ ترجمان اوگرا کا کہنا ہےکہ درآمد شدہ پیٹرولیم مصنوعات کی کلیئرنس میں چند روز قبل تاخیر ہوئی تھی، ملک میں اب پیٹرولیم مصنوعات سپلائی کی صورتحال معمول کےمطابق ہے۔ ترجمان اوگرا کے مطابق آج بھی دو کمپنیوں کے پیٹرول اور ڈیزل کے دو جہاز کلیئر ہوئے ہیں۔ دوسری جانب سندھ حکومت کی جانب سے اچانک انفرا اسٹرکچر ڈیولپمنٹ سیس (cess )کے تحت 100 فیصد بینک گارنٹی کی شرط بحال کیے جانے کے بعد پیٹرولیم کارگو بندرگاہوں پر پھنس گئے ہیں جس کے باعث ملک میں ایندھن بحران کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔
چین کو پاکستان کی سمندری خوراک کی برآمدات میں اضافہ
2025-10-22
رواں سال کے پہلے 9 ماہ میں پاکستان کی چین کو سمندری غذا کی برآمدات بڑھ کر 153 ملین ڈالر تک پہنچ گئیں۔ منگل کو جنرل ایڈمنسٹریشن آف کسٹمز آف چائنا (جی اے سی سی ) کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے مطابق، 2025 کی پہلی تین سہ ماہیوں میں پاکستان کی چین کو سمندری غذا کی برآمدات بڑھ کر 153 ملین ڈالر تک پہنچ گئیں، جو کہ گزشتہ سال کی اسی مدت میں 121.93 ملین ڈالر سے زیادہ رہی ۔ یہ مستحکم نمو چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک ) کے تحت دونوں ممالک کے درمیان گہرے زرعی اور ماہی گیری کے تعاون کے ساتھ ساتھ کولڈ چین لاجسٹکس اور سرٹیفیکیشن سسٹم کے ذریعے چینی مارکیٹ تک پاکستان کی بڑھتی ہوئی رسائی کی عکاسی کرتی ہے۔ بڑے برآمدی زمروں میں، رواں سال کے پہلے 9 ماہ میں منجمد مچھلی کی برآمدات میں 40.10 ملین ڈالر تک پہنچ گئی ، جو گزشتہ سال 30.19 ملین ڈالر پر رہیں ۔ اسی طرح، منجمد کٹل فش کی برآمدات گزشتہ سال کی 19.83 ملین ڈالر کی برآمد کی نسبت ان 9 ماہ میں بڑھ کر 20.29 ملین ڈالر جبکہ منجمد کیکڑوں (کریب)کی برآمدات بڑھ کر 25.68 ملین ڈالر پر آگئیں جو گزشتہ پورے سال میں 22.65 ملین ڈالر پر رہی تھیں۔ اعداد و شمار کے مطابق اس عرصے میں خاص طور پر، منجمد سارڈینز، سارڈینیلا، برسلنگ، یا اسپریٹس کی برآمد میں بھی قابل ذکر اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے ۔ اس زمرے میں، پاکستان روس اور انڈونیشیا کو پیچھے چھوڑتے ہوئے چین کے سب سے بڑے برآمد کنندہ کے طور پر ابھرا ۔
آئی ایم ایف کا پاکستان میں معاشی اصلاحات کے تسلسل اور مالی بہتری کا اعتراف
2025-10-22
عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف ) نے پاکستان میں معاشی اصلاحات کے تسلسل اور مالی بہتری کا اعتراف کیا ہے۔ آئی ایم ایف کی مڈل ایسٹ اینڈ سینٹرل ایشیا ریجینل اکنامک آوٹ لک رپورٹ جاری کردی گئی جس کے مطابق پاکستان میں رواں مالی سال معاشی ترقی 3.6 فیصد رہنے کا امکان ہے۔ آئی ایم ایف رپورٹ میں پاکستان میں معاشی اصلاحات کے تسلسل اور مالی بہتری کا اعتراف کیا گیا ہے۔ آئی ایم ایف رپورٹ میں کہا گیا کہ سال 2024-25 میں پاکستان میں ترسیلات زر،کرنٹ اکاؤنٹ میں بہتری آئی۔ البتہ رپورٹ میں پاکستان میں سال 2025-26 میں مہنگائی دوبارہ بڑھنے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔ آئی ایم ایف رپورٹ کے مطابق پاکستان میں بجلی پرسبسڈی کے خاتمے، ٹیرف کے معمول پر آنے سے دباو بڑھے گا، علاقائی کشیدگی بھی خطے کی معاشی ترقی کو متاثرکرسکتی ہے۔ آئی ایم ایف رپورٹ میں کہا گیا کہ 2025 کی تیسری سہ ماہی میں سیلاب کے معیشت پر منفی اثرات کا خدشہ ہے ، پاکستان میں سیلاب کے ان منفی اثرات کی شدت تاحال غیر یقینی ہے۔
ملک میں ٹماٹر کی قیمت جلد نیچے آنے کا امکان
2025-10-22
ٹماٹر کی بڑھتی ہوئی قیمت آئندہ چند روز میں نیچے آنے کا امکان ہے۔ مقامی تاجر کا کہنا ہے کہ بدین میں ٹماٹر کی فصل تیار ہوکر مارکیٹ میں آنے میں 15 سے 20 دن لگیں گے۔ اس وقت ملک بھر میں ٹماٹر 400 سے 500 روپے فی کلو تک پہنچ گیا ہے جبکہ بعض شہروں میں ٹماٹر 600 روپے تک بھی فروخت ہو رہا ہے۔ مقامی تاجر کے مطابق ایران سے ٹماٹر منگوایا جا رہا ہے جو کہ مہنگا ہے جس کی وجہ سے مقامی مارکیٹ میں بھی ٹماٹر کے نرخ زیادہ ہیں، مقامی سپلائی شروع ہوتے ہی قیمتوں میں کمی کا امکان ہے۔
سندھ حکومت سے ٹیکس تنازع: پیٹرولیم کارگو پورٹس پر پھنس گئے، ملک میں ایندھن بحران کا خدشہ
2025-10-22
کراچی: سندھ حکومت اور آئل کمپنیوں کے درمیان ٹیکس کے تنازع پر ملک میں ایندھن بحران کا خدشہ پیدا ہوگیا۔ سندھ حکومت کی جانب سے اچانک انفرا اسٹرکچر ڈیولپمنٹ سیس (cess )کے تحت 100 فیصد بینک گارنٹی کی شرط بحال کیے جانے کے بعد پیٹرولیم کارگو بندرگاہوں پر پھنس گئے ہیں جس کے باعث ملک میں ایندھن بحران کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔ نمائندےکے مطابق سندھ حکومت کی جانب سے ڈیولپمنٹ سیس 1994 میں عائد کیا گیا تھا جس کے خلاف پیٹرولیم کمپنیاں ہائیکورٹ اور پھر سپریم کورٹ گئیں جس پر سپریم کورٹ نے سندھ حکومت کے حق میں فیصلہ دیا، عدالتی فیصلے کے بعد سندھ حکومت نے سیس لگانے کا فیصلہ کیا ہے۔ نمائندے نے مزید بتایا کہ اس حوالے سے پیٹرولیم کمپنیوں اور سندھ حکومت کے درمیان جو میکنزم چل رہا تھا اس کے تحت کمپنیاں فنش پراڈکٹ کی کارگو منواتی تھیں اور اس کے بدلے سندھ حکومت کو ادائیگی کے لیے انڈر ٹیکنگ دی جاتی تھی۔ تاہم اب کمنپیاں سیس کی ادائیاگی نہیں کر رہیں جس پر سندھ حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ جب تک سیس نہیں دیا جائے گا تو انڈرٹیکنگ کی بنیاد پر کلیئرنس نہیں ہوگی لہٰذا اب اس کے لیے 100 فیصد بینک گارنٹی دینا ہوگا۔ دوسری جانب اس حوالے سے کمپنیوں نے ہاتھ کھڑے کردیے ہیں اور وفاق سے مداخلت کی درخواست کی ہے۔
تنخواہ دار طبقے نے ہول سیلرز، ریٹیلرز اور برآمد کنندگان کے مجموعی ٹیکس سے دگنا ٹیکس ادا کیا
2025-10-21
اسلام آباد: تنخواہ دار نے رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی (جولائی تا ستمبر) میں قومی خزانے میں 130 ارب روپے کا ٹیکس جمع کرایا ہے جو کہ تاجروں، تھوک فروشوں اور برآمد کنندگان کی مجموعی ادائیگی سے دگنا ہے۔ رواں سال کی پہلی سہ ماہی میں تنخواہ داروں سے 130 ارب روپے کی وصولی ہوئی، دوسری جانب جائیدادوں کے انتقال 60 ارب، برآمدکنندگان سے 45 ارب ، تھوک فروشوں سے 14.6 ارب اور ہول سیلرز سے 11.5 ارب روپے حاصل کیے جاسکے۔ اس طرح قومی خزانے میں تنخواہ داروں کی جانب سے ڈالے جانے والا یہ حصہ کہ تاجروں، تھوک فروشوں اور برآمد کنندگان کی مجموعی ادائیگی سے زیادہ ،برآمد کنندگان کے مقابلے میں تین گنا اور ریٹیل و ہول سیل سیکٹر کے مقابلے میں پانچ گنا زیادہ ہے۔تنخواہ دارطبقے نے پچھلے سال 545ارب ٹیکس دیا۔ رواں برس رواں برس ہدف600 ارب روپےہے، برآمد کنندگان، تھوک و پرچون فروش اور پراپرٹی ٹائیکونزکی ٹیکس ادائیگی تنخواہ دار طبقے کے مقابلے میں نہایت کم ہے، جس سے ٹیکس نظام میں انصاف اور مساوات کے سوالات جنم لیتے ہیں۔ جائیداد کی خریداری پر 236K کے تحت ایف بی آر نے 24 ارب روپے جمع کیے، جو پچھلے سال کی اسی مدت میں 18 ارب روپے تھے۔ ایف بی آر نے تنخواہ دار طبقے سے 130 ارب روپے کا ٹیکس وصول کیا، حالانکہ حکومت نے مالی سال 2025-26 کے بجٹ میں چند درجہ بندیوں میں معمولی کمی کی تھی۔ گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں اس طبقے سے 110 ارب روپے جمع ہوئے تھے۔ پہلی سہ ماہی میں تنخواہ دار طبقے کی ٹیکس ادائیگی برآمد کنندگان کے مقابلے میں تین گنا اور ریٹیل و ہول سیل سیکٹر کے مقابلے میں پانچ گنا زیادہ رہی۔ ایف بی آر کے اعداد و شمار کے مطابق جائیداد کی فروخت پر 236C کے تحت 42 ارب روپے حاصل کیے گئے، جو پچھلے سال کے 23 ارب روپے سے نمایاں طور پر زیادہ ہیں۔ بجٹ 2025-26 میں جائیداد کی فروخت پر ٹیکس کی شرح بڑھا کر 4.5 فیصد کر دی گئی تھی، اگر لین دین کی مالیت 50 ملین روپے سے کم ہو۔ جائیداد کی خریداری پر 236K کے تحت ایف بی آر نے 24 ارب روپے جمع کیے، جو پچھلے سال کی اسی مدت میں 18 ارب روپے تھے۔ خریداری پر ٹیکس کی شرح 1.5 فیصد مقرر کی گئی ہے جہاں منصفانہ مارکیٹ ویلیو 50 ملین روپے سے کم ہو۔ اگر خریدار ایکٹو ٹیکس دہندگان کی فہرست (ATL) میں شامل نہ ہو تو ٹیکس کی شرح 10.5 فیصد ہوگی، جبکہ اگر وہ مقررہ تاریخ کے بعد ریٹرن فائل کرے تو شرح 4.5 فیصد ہوگی۔ مجموعی طور پر، جائیداد کی خرید و فروخت سے ایف بی آر نے رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں 60 ارب روپے جمع کیے، جو گزشتہ سال کی 45 ارب روپے کی وصولی سے زیادہ ہیں۔ برآمد کنندگان سے انکم ٹیکس سیکشن 154 اور 147 (6C) کے تحت 45 ارب روپے وصول کیے گئے، جو گزشتہ سال 43 ارب روپے تھے۔ برآمدات پر فی الحال 1 فیصد ٹیکس سیکشن 154 کے تحت اور مزید 1 فیصد سیکشن 147 (6C) کے تحت لاگو ہے۔ ملک میں لاکھوں تھوک فروش اور پرچون فروش سرگرم ہیں۔ ایف بی آر کے مطابق تھوک فروشوں نے 236G کے تحت 14.6 ارب روپے ادا کیے، جو گزشتہ سال 7 ارب روپے تھے، جبکہ 236H کے تحت پرچون فروشوں نے 11.5 ارب روپے ٹیکس دیا، جو گزشتہ سال 6.5 ارب روپے تھا۔ گزشتہ مالی سال 2024-25 میں ایف بی آر نے تنخواہ دار طبقے سے 545 ارب روپے وصول کیے تھے اور اب ہدف رکھا گیا ہے کہ رواں مالی سال میں یہ رقم 600 ارب روپے تک پہنچائی جائے۔دوسری جانب، وہ طبقات جو منافع کما رہے ہیں—جیسے برآمد کنندگان، تھوک و پرچون فروش اور پراپرٹی ٹائیکونز—ان کی ٹیکس ادائیگی تنخواہ دار طبقے کے مقابلے میں نہایت کم ہے، جس سے ٹیکس نظام میں انصاف اور مساوات کے سوالات جنم لیتے ہیں۔
نیپرا نےکے الیکٹرک کا ٹیرف 7 روپے 60 پیسے کم کردیا، فیصلہ جاری
2025-10-21
اسلام آباد: نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے کے الیکٹرک کے ٹیرف میں 7 روپے 60 پیسے فی یونٹ کمی کا حکم دیدیا۔ نیپرا نے کےالیکٹرک کے مالی سال 2024 تا 2030 کے ملٹی ائیرٹیرف کی نظرِثانی کی درخواستوں پر فیصلہ جاری کردیا۔ فیصلے کے تحت نیپرا نے کے الیکٹرک کا اوسط ٹیرف 39.97 روپے فی یونٹ سے کم کرکے 32.37 روپےفی یونٹ مقرر کردیا۔ نیپرا حکام نے کہا کہ رائٹ آف کلیمز سے متعلق نیپرا کا سابقہ فیصلہ برقرار ہے جب کہ یہ فیصلہ کےالیکٹرک کے جنریشن، ٹرانسمیشن، ڈسٹری بیوشن اور سپلائی سے متعلق ہے۔ نیپرا فیصلے کے تحت کے الیکٹرک ٹیرف میں 7 روپے 60 پیسے کی کمی کی گئی ہے تاہم رائٹ آف کلیمز کی مد میں صارفین پر 50 ارب روپے کا بوجھ برقرار رکھا گیا ہے۔ دوسری جانب اس حوالے سے ترجمان کے الیکٹرک نے کہا ہے کہ نیپرا کے فیصلے کا تفصیلی جائزہ لے رہے ہیں، فیصلہ کےالیکٹرک کے جنریشن، ٹرانسمیشن، ڈسٹری بیوشن اورسپلائی بزنس کے متعدد پہلوؤں پر محیط ہے جب کہ کمپنی اس حوالے سے تمام قانونی راستے اختیار کرے گی۔
شدید بارشوں اور درآمد میں تعطل سے ٹماٹر کی قلت پیدا ہوئی: محکمہ پرائس کنٹرول
2025-10-21
اسلام آباد: محکمہ پرائس کنٹرول کا کہنا ہے کہ ٹماٹر کی قیمتوں میں اضافہ سپلائی میں تعطل کے باعث ہوا۔ ترجمان محکمہ پرائس کنٹرول کا کہنا ہےکہ خیبرپختونخوا میں شدید بارشوں کے باعث ٹماٹر کی فصل متاثر ہوئی جس کے باعث عارضی قلت پیدا ہوئی۔ ترجمان کے مطابق افغانستان اور ایران سے بھی ٹماٹر کی درآمد میں عارضی تعطل نے سپلائی پر وقتی دباؤ ڈالا اور ٹماٹرکی قیمتوں میں اضافہ موسمی تبدیلی، بارشوں، ٹرانسپورٹ مسائل کا نتیجہ ہے۔ ترجمان محکمہ پرائس کنٹرول کا کہنا ہے کہ ٹماٹر کی قیمتوں میں اضافہ وقتی ہے، آئندہ ہفتے سپلائی معمول پر آتے ہی قیمتوں میں کمی متوقع ہے جب کہ سندھ کی فصل نومبر اور پنجاب کی فصل اپریل ، مئی میں آنے سے ٹماٹر وافر دستیاب ہوگا۔
